ز خ م ی شاعری
گھر سے نکلا تو سمجھ آئی مجھے۔ دیکھتی رہتی ہے میری ہمسائی مجھے۔
جن پرندوں کو ہجرت کا ہنر آتا ہے۔ شاخ پر بیٹھتے ہی ڈر آتا ہے۔
سامنے والے کو ہلکا جان کر بھاری ہیں آپ ۔ آپ کا معیار دیکھ لیا کتنے معیاری ہیں آپ۔
گریباں پھٹ کے سلے تو ہو بہو نہ رہے۔ سو چاک ایسے کرو کہ قابل رفو نہ رہے ۔
اس کی بھی شادی ہو گئی میری بھی ہو گئی۔ اک فیصلے میں چار کا نقصان ہو گیا۔
اک سورج تو گزرگاہ میں آسکتا تھا۔ چاہے پتھر تھا میری چاہ میں آسکتا تھا ۔
کہتا رہا یہ پروانہ پر کسی نے نہ سنی۔ روشنی جیسی کسی چیز نے مارا ہے مجھے۔
ناجانے آگ کیسی آئینوں میں سو رہی تھی ۔
تلخیاں کم کرو بیانوں میں۔ لفظ چبھ رہے ہیں کانوں میں۔
پاگل کیسے ہو جاتے ہیں ۔ دیکھو ایسے ہو جاتے ہیں ۔
جانے کس کا حق دبا کر گھر میں دولت لائے ہو۔ اور اس پہ یہ ستم کہ اس میں برکت بھی چاہیے۔
میں رنگ خاک لے اڑا اور آسماں بنا دیا۔ جہاں میرا وجود تھا وہاں دھواں بنا دیا۔
عشق کرتے ہو تو میری جان خاموشی سے کرتے جاؤ۔ ایسی نعمت سے میری جان گلہ ٹھیک نہیں۔
خون کے رشتوں سے دامن کو چھڑانے نکلے۔ اپنی تہذیب کو ہم خود ہی مٹانے نکلے۔
متقی ہو گیا خوف بیوی سے میں۔ اب عبادت کا سودا میرے سر میں ہے۔ میں نے داڑھی بڑھائی تو کہنے لگی۔
اس نشے کے عادی شخص کو کچھ بیزار نہیں کرتا۔ جس کو بدن کی لت لگ جائے وہ کبھی پیار نہیں کرتا ۔
اب کیوں میرے حال پہ تم کو پریشانی ہے ۔اب تو تم ہم سے محبت بھی نہیں کرتے۔
منصوب چراغوں سے طرف دار ہوا کے۔ تم لوگ منافق ہو منافق بھی بلا کے۔
اک مسلحت ہے پردہ گری اتنی زد نہ کر۔ موسیٰ اڑے تھے زد پہ تو دیکھا تھا کیا ہوا ۔
چھت پہ کمرہ ہے میرا کمرہ بھی کونے والا۔ کام آ سانی سے ہو سکتا ہے رونے والا۔
جہاں پینے پلانے کا احتمام نہ ہو۔ کسی شریف کو ایسی جگہ پہ شام نہ ہو۔
تم تو تصویر میں بھی چلتی ہوئی لگتی ہو۔ ایسے لگتا ہے کہ گلے سے ابھی لگتی ہو۔
مانگے ہوئے لفظوں کی بلاغت سے کھلا ہے۔ لہجہ کسی اور کا فنکار کوئی اور۔
بدلا جو وقت گہری رفاقت بدل گئی۔ سورج ڈھلا تو سائے کی صورت بدل گئی۔
سڑک پہ دھوپ کی چادر بچھا کے لیٹ گیا۔ دن ہوا تو فقیر دنیا بجھا کے لیٹ گیا ۔
آنکھیں میری گریہ کرتی رہتی ہیں خوابوں کو تو دیمک چاٹے جاتی ہے
تجھے زندگی کا شعور تھا تیرا کیا بنا تو خاموش کیوں ہے مجھے بتا تیرا کیا بنا۔
جو قبر گھیر کے لایا تو میں اکیلا تھا۔ تیرا حجر منایا تو میں اکیلا تھا۔
زمیں کا داغ بلآخر جبیں سے جاتا ہے۔
یہ آسمان میرا مستقل ٹھکانہ ہے مگر زمین پر بھی صدیوں سے آنا جانا ہے۔