Short Story Tamasha by Manto منٹو کا افسانہ تماشا
Автор: Baazgasht
Загружено: 2021-01-02
Просмотров: 1297
#manto #saadathasanmanto @sadathasanmanto @sadathassanmanto #shortstory #urdushortstory #afsana #story
تماشا
دوتین روز سے طیّارے سیاہ عقابوں کی طرح پَر پھیلائے خاموش فضا میں منڈلارہے تھے جیسے وہ کسی شکار کی جستجو میں ہوں۔ سرخ آندھیاں وقتاً فوقتاً کسی آنے والے خونی حادثے کا پیغام لارہی تھیں۔ سنسان بازاروں میں مسلّح پولیس کی گشت ایک عجیب ہیبت ناک سماں پیش کررہی تھی۔ وہ بازار جو صبح سے کچھ عرصہ پہلے لوگوں کے ہجوم سے پُر ہوا کرتے تھے، اب کسی نامعلوم خوف کی وجہ سے سُونے پڑے تھے—— شہر کی فضا پرایک پراسرار خاموشی مسلّط تھی۔ بھیانک خوف راج کررہا تھا۔
خالد، گھر کی خاموش وپُرسکون ]پُرسکوت؟[فضا سے سہماہُوا اپنے والد کے قریب بیٹھا باتیں کررہاتھا:
’’ابّا، آپ مجھے اسکول کیوںنہیں جانے دیتے؟‘‘
’’بیٹا آج اِسکول میں چھُٹّی ہے۔‘‘
’’ماسٹرصاحب نے توہمیں بتایا ہی نہیں۔ وہ توکل کہہ رہے تھے کہ جولڑکا آج اسکول کا کام ختم کرکے اپنی کاپی نہ دکھائے گا اُسے سخت سزا دی جائے گی!‘‘
’’وہ اطلاع دینی بھول گئے ہوں گے۔‘‘
’’آپ کے دفتر میں بھی چھٹّی ہوگی؟‘‘
’’ہاں ہمارا دفتر بھی آج بند ہے۔‘‘
’’چلواچھّا ہُوا—— آج میں آپ سے کوئی اچھی سی کہانی سنوں گا۔‘‘
یہ باتیں ہورہی تھیں کہ تین چارطیّارے چیختے ہوئے اُن کے سرپرسے گزرگئے۔ خالد اُن کودیکھ کر بہت خوفزدہ ہُوا، وہ تین چار روز سے ان طیّاروں کی پرواز کوبغور دیکھ رہاتھا مگرکسی نتیجے پر نہ پہنچ سکاتھا۔ وہ حیران تھا کہ یہ جہاز سارا دن دھوپ میں کیوں چکر لگاتے رہتے ہیں۔ وہ اُن کی روزانہ نقل وحرکت سے تنگ آکر بولا:
’’ابّا مجھے ان جہازوں سے سخت خوف معلوم ہورہاہے۔ آپ ان کے چلانے والوں سے کہہ دیں کہ وہ ہمارے گھر پر سے نہ گزراکریں۔‘‘
’’خوف!—— کہیں پاگل تونہیں ہوگئے خالد۔‘‘
’’ابّا، یہ جہاز بہت خوف ناک ہیں۔ آپ نہیں جانتے، یہ کسی نہ کسی روز ہمارے گھر پر گولا پھینک دیں گے—— کل صبح ماما ،امّی جان سے کہہ رہی تھی——کہ ان جہازوالوں کے پاس بہت سے گولے ہیں۔ اگرانھوںنے اس قسم کی کوئی شرارت کی،تو یادرکھیں میرے پاس بھی ایک بندوق ہے—— وہی جو آپ نے پچھلی عید پر مجھے دی تھی۔‘‘
خالد کا باپ اپنے لڑکے کی غیرمعمولی جسارت پر ہنسا۔ ’’ماماتو پاگل ہے، میں اُس سے دریافت کروںگا کہ وہ گھر میں ایسی باتیں کیوں کیاکرتی ہے—— اطمینان رکھو، وہ ایسی بات ہرگز نہیں کریں گے۔‘‘
اپنے والد سے رخصت ہوکر خالد اپنے کمرے میں چلا گیا اور ہوائی بندوق نکال کر نشانہ لگانے کی مشق کرنے لگا۔ تاکہ اُس روز جب ہوائی جہاز والے گولے پھینکیں تواس کا نشانہ خطا نہ جائے اوروہ پوری طرح انتقام لے سکے——کاش! انتقام کا یہی ننھّاجذبہ ہرشخص میں تقسیم ہوجائے۔
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: