(23). A Truly Inspiring Experience of a Merchant
Автор: Caravan of Durood Pak
Загружено: 2025-10-21
Просмотров: 70
ایک تاجر بڑا خوشحال تھا، کاروبار ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا، پیسوں کی ریل پیل تھی، پھر وقت نے انگڑائی لی، اس تاجر کے مالی حالات خراب ہونے لگے، کاروبار میں نقصان ہوتے ہوتے نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ اس کا کاروبار بالكل ختم ہو گىا اور وہ بیچارہ بالکل محتاج ہو کر رہ گىا۔اُس نے کسى دوست سے تىن ہزار(3000) دِىنار(سونے کے سِکّے) قرض لىا تھا اور واپسى کى تارىخ مقرر تھی ، قرض خواہ نےمقررہ تاریخ پر قرض کى واپسى کا مطالبہ کىا،اس بیچارے نے معذرت چاہى کہ بھائى مىں مجبور ہوں ، مىرے پاس کوئى چىز نہىں ہے، قرض خواہ نے قاضى کے پاس جاکر مقدمہ درج كروا ديا، قاضى صاحب نے اس مقروض تاجر کو طلب کىا اور
مقدمے کی باقاعدہ سماعت کے بعد اُس مقروض تاجر کو اىک ماہ کى مہلت دى اور تاکید کی کہ اس مدت میں ضرور قرض کى واپسى کا انتظام کرلو۔ وہ مقروض تاجر بڑا پریشان ہوا، سوچنے لگا کہ کىا کروں ؟ ممکن ہے کہ اُس نے کہىں پڑھا ہوىا عُلما سے سُنا ہو کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کاارشادِ گرامى ہے: جس بندے پر کوئى مصىبت ،کوئى پرىشانى آجائے تو وہ مجھ پر درودِ پاک کى کثرت کرے، کىونکہ درودِ پاک مصىبتوں اور پرىشانىوں کو لے جاتا ہے اور رِزق بڑھاتا ہے۔ الحاصل اُس نے عاجزى کے ساتھ مسجد کے گوشے(ایک کونے) مىں بىٹھ کر دُرُو دِ پاک پڑھنا شروع کردىا، جب ستائىس (27)دن گزر گئے تو اُسے رات کو اىک خواب دکھائى دىا، کوئى کہنے والا کہتا ہے:اے بندے! تُو پرىشان نہ ہو،اللہ کریم بڑا کارساز(کام بنانے والا) ہے تىرا قرض ادا ہوجائے گا۔ تُو على بن عىسىٰ وزىرِ سلطنت کے پاس جا اور جا کر اسے کہہ دے کہ قرضہ ادا کرنے کے لىے مجھے تىن ہزار(3000) دِىنار دے دے۔وہ مقروض تاجر کہتا ہے کہ میں جب بىدار ہوا تو بڑا خوش تھا، پرىشانى ختم ہو چکى تھى، لىکن پھر ىہ خىال بھی آىا کہ اگر وزىر صاحب کوئى دلىل ىا نشانى طلب کرىں گے تو مىرے پاس کوئى دلىل نہىں ہے۔ یہی سوچتے ہوئے دوسرى رات آگئی جب میں سویا تو قسمت جاگ اُٹھى، مجھے آقائے دو جہاں ، رحمتِ دوعالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دىدارنصىب ہوا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھى على بن عىسىٰ وزىر کے پاس جانے کا ارشاد فرماىا، جب آنکھ کُھلى تو خوشى کى انتہا نہ تھى، تىسرى رات پھر اُمت کے والى صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشرىف لاتے ہىں اور پھر حکم فرماتے ہىں کہ وزىر على بن عىسیٰ کے پاس جاؤ اور اُسے ىہ فرمان سنا دو، عرض کىا: یَارَسُوْلَ اللہ! صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم کوئى نشانی یا دلىل
ارشاد فرما دیجئے جو میں اُ س وزیر کو بتاؤں ۔ ىہ سُن کر منگتوں کی جھولیاں بھرنے والے داتا، سخاوت کے دریا بہانے والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرماىا کہ اگر وزىر تجھ سے کوئى علامت پوچھے تو کہہ دىنا کہ تم نمازِ فجر کے بعد کسى کے ساتھ بات کرنے سے پہلےرَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات پر پانچ ہزار (5000) باردرودِ پاک پڑھتے ہو،جسےاللہ کریم اورکراماً کاتبىن کے سوا کوئى نہىں جانتا۔ىہ فرما کر سىّدِ دوعالم،نورِ مجسّم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشرىف لے گئے ، مىں بىدار ہوا، نمازِ فجر کے بعد مسجد سے باہر قدم رکھا، غور کیا تو معلوم ہوا کہ آج مہلت کو مکمل ایک ماہ گزر چکا تھا۔ مىں وزىر صاحب کى رہائش گاہ پر پہنچا اور وزىر صاحب سے سارا قصہ کہہ سُناىا، جب وزىر صاحب نے کوئى نشانی مانگی اور مىں نے آقا کریم، رسولِ عظیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشاد سناىا تو وزىر صاحب خوشى و مسرت سے جُھوم اُٹھے، وہ گھر کے اندر گئے اور نو ہزار (9000)دِىنار لے کر آگئے، اُن مىں سے تىن(3000) ہزار گِن کر مىرى جھولى مىں ڈال دىئے اور کہا: ىہ تىن ہزار (3000) قرض کى ادائىگى کے لىے ہیں ، پھر تىن ہزار (3000) اور دىئے اور کہا: ىہ تىرے بال بچوں کے خرچے کے لیے ہیں ۔ پھر تىن ہزار (3000) اور دىئے اور کہا:ىہ تىرے کاروبار کے لىے ہیں ۔جب مجھے رخصت کرنے لگے تو قسم دے کر کہا: اے بھائى ! تُو مىرا دِىنى اور اىمانى بھائى ہے، خدارا! ىہ محبت والا تعلق نہ توڑنا اور جب بھى کوئى کام ہو، کسی چیز کی ضرورت ہو تو بِلا روک ٹوک آجانا ،مىں آپ کا مسئلہ دل و جان سے حل کر دیا کروں گا۔ اس شخص کا بیان ہے کہ مىں وہ رقم لے کر سىدھا قاضى صاحب کى عدالت مىں پہنچ گىا اور جب فرىقىن کو بلایا گیا تو مىں آگے بڑھا اور مىں نے تین ہزار (3000) دِىنار گِن کر قاضى صاحب کے سامنے رکھ دىئے۔ اب قاضى صاحب نے سوال کردىا کہ بتا تُو ىہ اتنى ساری رقم کہاں سے لے کر آىا ہے؟ حالانکہ تُو تو مُفْلِس اور کنگال تھا۔ مىں نے سارا واقعہ بیان کردیا،
قاضى صاحب نے یہ سنا تو خاموش ہو گئے، پھر اٹھ کر اپنے گھر گئے اور گھر سے تىن ہزار (3000)دىنا ر لے کر آ گئے اورکہنے لگے:سارى برکتىں وزىر صاحب نے ہى کىوں لوٹ لىں، مىں بھى اُسى در کا غلام ہوں ، تىرا ىہ تمام قرضہ مىں اپنی جیب سے اداکرتاہوں ۔ جب قرض خواہ نے ىہ ماجرہ دىکھا تو وہ کہنے لگا کہ سارى رحمتىں تم لوگ ہى کىوں سمىٹ لو، مىں بھى ان کى رحمت کا حقدار ہوں ۔ ‘‘ىہ کہہ کر اس نے تحرىری طور پر لکھ کر دےد یا کہ مىں اللہ کریم اور اس کے رسولِ عظیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رِضا کے لئے اس بندے کا قرض معاف کرتا ہوں ۔ یہ دیکھ کر اس مقروض تاجر نے قاضى صاحب سے کہا: جناب آپ کا بہت شکریہ۔ آپ اپنی رقم سنبھال لیجئے،اب مجھے اس کی ضرورت نہیں رہی۔تو قاضى صاحب کہنے لگے: میں اللہ اور اس کے پىارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کى محبت مىں جو دِىنار لاىا ہوں وہ واپس لىنے کو ہر گز تىار نہىں ہوں ، ىہ آپ کا ہے آپ اسے لے جائىں ۔ وہ صاحب کہتے ہیں : مىں جو پہلے قرضے میں جکڑا ہوا تھا اب وہ بارہ ہزار (12000) دِىنار لے کر گھر آگىا ، میرا قرضہ بھی معاف ہوگیا، گھر کے لیے اخراجات بھی مل گئے اور کاروبار کرنے کے لیے بھی اچھی خاصی رقم مل گئی ۔ یہ ساری برکتیں درودِ پاک پڑھنے کى وجہ سے ظاہر ہو گئیں ۔
(جذب القلوب،ص 237۔تاریخ مدینہ ، مترجم، ص 335) #caravanofduroodpak #salawat #darood #viralvideos #islamicprayer
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: