The Mysterious Story of Ancient Wells
Автор: Nasrullah Khan Barodi Abbasi
Загружено: 2024-05-19
Просмотров: 724
The Mysterious Story of Ancient Wells
@khanbarodi
https://www.facebook.com/Nasrullah.Ba...
/ @khanbarodi
#Mysterious #viralStory #Ancient #Wells
#viral #history #travel #pakistan #facts
#ancientplaces
The word is used in Urdu and Hindi for a stepwell and in English for stepwell. It is a large well with steps leading to the water level. They often have corridors and rooms around them which are very cool even in extreme heat. So, this is how Baoli is open from the top and narrow from the bottom. A baoli usually has levels connected by stairs. The last level is the deepest which can be several meters deep where there is a large water tank which is the deepest. It is filled with water and During the dry season, only water remains in it, but during the rainy season, as the water continues to fill, all these levels, except the well, start to fill. Steps were made to reach this water and by going up these steps we used to collect water which was useful for our drinking. Bowlis still survive, for example Losar Bowli (Wah Cantt), Hattian (Chhach) in Attock District and Rohtas Fort (Jhelum).
But now the baolis we are talking about are not very famous and people know less about them. One of them is Bori Van Bhacharan in Mianwali district which was built by Sher Shah Suri inside this baoli. There are four hundred steps leading down to the water.
Baoli of Nowshera lies amidst the mountains within the Khushab Salt Range of Nowshera District
لفظ اردو اور ہندی میں سیڑھی والے کنویں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور انگریزی میں سٹیپ ویل ۔یہ ایک بڑا سا کنواں ہوتا ہے جس میں پانی کی سطح تک سیڑھیوں کے ذریعے پہنج سکتے ہیں۔ ان میں اکثر ارد گرد راہداریاں اور کمرے بنے ہوتے ہیں جو شدید گرمی میں بھی بہت ٹھنڈے رہتے ہیں باولی کا آکار دیکھنے میں کچھ کچھ الٹی بلڈنگ کے جیسے لگتا ہے ایک بلڈنگ گراؤنڈ کے اوپر جیسے ہوتی ہے ٹھیک اگر اسی بلڈنگ کو الٹا کر دیا جائے تو ایسی ہی ہوتی ہے باولی اوپر سے کھلی اور نیچے سے تنگ ۔ باولی میں عام طور لیولز ہوتے ہیں جنہیں سیڑھیوں سے جوڑا جاتا ہے آخری لیول سب سے گہرا ہوتا ہے جو کئی میٹر گہرا ہوسکتا ہے جہاں ایک بڑا سا واٹر ٹینک ہوتا ہے کہ جو سب سے گہرا ہوتا ہے۔اور اس میں پانی بھرا رہتا ہے اور سوکھے کے ٹائم صرف اسی کے اندر پانی رہ جاتا ہے لیکن برسات میں جیسے جیسے پانی بھرتا رہتا تو کنویں کے علاوہ یہ سارے لیولز بھی ہیں بھرنے لگ جاتے ہیں ۔ اس پانی تک پہنچنے کے لیے سٹیپس بنائے جاتے تھے اور ان سیڑیوں پر جا کر ہم پانی لے کر اکٹھا کر کے لے کے آتے تھے جو ہمارے پینے کے لیے کام آتا تھا اس لیے باولی جو ہے قدیم پانیوں کا ایک آئیڈیل ماڈل ہے پاکستان میں کچھ باؤلیاں ابھی بھی باقی ہیں مثلاً لوسر باؤلی ( واہ کینٹ )، ہٹیاں ( چھچھ ) ضلع اٹک اور قلعہ روہتاس (جہلم) میں بنائی جاتی ہے ۔
لیکن اج ہم جن باولیوں کے بارے میں بات کرنے لگے ہیں وہ زیادہ مشہور نہیں ہیں لوگ ان کے بارے میں کم ہی جانتے ہیں ان میں سے ایک بوری واں بھچراں ضلع میانوالی میں موجود ہے جو کہ شیر شاہ سوری نے بنوائی تھی اس باؤلی کے اندر چار سو سیڑھیاں ہیں جن کے ذریعے نیچے پانی تک جایا جاتا تھا ہاتھی گھوڑا بھی پانی کی سطح تک پانی لاد کے لینے کے لیے یہاں جا سکتا تھا
نوشہرہ ضلع خوشاب سالٹ رینج کے اندر پہاڑوں کے درمیان میں نوشہرہ کے باولی ہے
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: