غزل۔۔۔ اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل۔۔۔۔۔Itna Na Apnay jamay se bahar nikal k chal
Автор: Ahmed
Загружено: 2025-08-02
Просмотров: 394
تشریح آپ کی آسانی کیلۓ
1. اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل
دنیا ہے چل چلاؤ کا، رستہ سنبھل کے چل
اپنے غرور، غصے یا جذبے میں حد سے نہ نکل۔ دنیا فانی اور ناپائیدار ہے، یہاں احتیاط اور سمجھ داری سے چلنا ہی بہتر ہے
2. کم ظرف پر غرور ذرا اپنا ظرف دیکھ
مانندِ جوشِ غم نہ زیادہ اُبل کے چل
کم عقل یا چھوٹے ظرف والوں پر غرور نہ کر، پہلے اپنے ظرف (برداشت و اخلاق) کا جائزہ لے۔ جیسے غم کی شدت میں انسان اُبل پڑتا ہے، ویسا جذباتی مت بن۔
3. فرصت ہے ایک صدا کی یہاں سوزِ دل کے ساتھ
اس پر سپند وار نہ اتنا اچھل کے چل
زندگی مختصر ہے—دل کی سوزش اور درد کو صرف ایک بار ظاہر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس موقع پر غیر ضروری تیز روی یا نمائش نہ کر۔
4. یہ غول وش ہیں، ان کو سمجھ تو نہ رہ نما
سائے سے بچ کے اہلِ فریب و دغل کے چل
یہ لوگ وحشیوں جیسے ہیں، ان کو اپنا رہنما مت سمجھ، بلکہ ان کے سایے سے بھی بچ کر چل کیونکہ یہ دھوکے باز اور مکار ہیں۔
5. اوروں کے بل پہ بل نہ کر، اتنا نہ چل نکل
بل ہے تو بل کے بل پہ تو کچھ اپنے بل کے چل
دوسروں کی طاقت پر بھروسہ کر کے خود کو طاقتور مت سمجھ، اگر طاقت ہے تو اپنے زور سے کچھ کر کے دکھا۔
6. انساں کو کل کا پتلا بنایا ہے اُس نے آپ
اور آپ ہی وہ کہتا ہے پتلے کو 'کل کے چل'
خالق نے انسان کو مٹی کا بنا ہوا، ناپائیدار جسم دیا، اور وہی اس سے کہتا ہے کہ وقت کی رفتار سے چلو۔ ایک طنزیہ فلسفیانہ بیان ہے۔
7. پھر آنکھیں بھی تو دیں ہیں کہ رکھ دیکھ کر قدم
کہتا ہے کون تجھ کو نہ چل، چل سنبھل کے چل
اللہ نے آنکھیں دی ہیں تاکہ ہم سوچ سمجھ کر قدم رکھیں۔ کوئی نہیں روکتا، مگر عقل سے کام لو۔
8. ہے طرفہ امن گاہ، نہاں خانۂ عدم
آنکھوں کے روبرو سے تو، لوگوں کے ٹل کے چل
موت کی خاموشی ہی اصل امن ہے، اور وہ ہمارے سامنے ہے—مگر ہم اس کی موجودگی سے انجان ہو کر لوگوں کے پیچھے بھاگتے ہیں۔
9. کیا چل سکے گا ہم سے کہ پہچانتے ہیں ہم
تو لاکھ اپنی چال کو ظالم بدل کے چل
ہم تجھے پہچانتے ہیں، تیری چالاکیوں سے واقف ہیں۔ تو جتنی بھی چالیں بدل لے، ہم دھوکا نہیں کھائیں گے۔
10. ہے شمع سر کے بل، جو محبت میں گرم ہو
پروانہ اپنے دل سے یہ کہتا ہے 'جل کے چل'
محبت میں فنا ہونا عشق کا اصول ہے۔ شمع سر کے بل کھڑی ہے، اور پروانہ دل سے کہتا ہے، "جل کر ہی جینا ہے"۔
11. بلبل کے ہوش نکہتِ گل کی طرح اُڑا
گلشن میں میرے ساتھ ذرا عطر مل کے چل
بلبل اپنی ہوش کھو بیٹھا ہے پھول کی خوشبو میں۔ آ، میرے ساتھ اس خوشبو میں کچھ وقت گزار، لطف اٹھا۔
12. گر قصد سوئے دل ہے ترا اے نگاہِ یار
دو چار تیر پیک سے آگے اجل کے چل
اے محبوب کی نظر! اگر تمھارا ہدف دل ہے، تو پھر چند تیر اور چلا دو کہ موت کے بعد ہی اصل عشق ہے۔
13. جو امتحانِ طبع کرے اپنا اے ظفرؔ
تو کہہ دو اُس کو طُور پہ تُو اس غزل کے چل
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: