beauty of khyber pakhtunkhwa خیبر پختونخوا ضلع کرک کے پہاڑوں کے اندر چھپہ خزانہ
Автор: ijaz traveller
Загружено: 2025-09-10
Просмотров: 429
please subscribe my YouTube channel
#pakistan #travel #khyberpakhtunkhwa
ضلع کرک پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی حص میں واقع ہے، جو کوہاٹ ڈویژن کا حصہ ہے۔
یہ ضلع 1982ء سے پہلے کوہاٹ کا حصہ تھا، مگر بعد میں ایک علیحدہ ضلع بنا دیا گیا۔
کرک شہر پشاور سے تقریباً 123 تا 131 کلومیٹر دور واقع ہے۔
🧑🤝🧑 آبادی اور قومیت
2023ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع کرک کی کل آبادی تقریباً 8 لاکھ 15 ہزار (815,878) ہے۔
شہری آبادی صرف 7 فیصد (تقریباً 58,000 افراد) ہے، باقی آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔
یہاں کی غالب اکثریت خٹک پشتون قبیلے پر مشتمل ہے، اور یہ پاکستان کے ان چند اضلاع میں شامل ہے جہاں ایک ہی پشتون قبیلہ غالب ہے۔
زبانیں
بنیادی زبان: پشتو
دیگر: اردو اور تعلیم یافتہ حلقوں میں انگریزی
🌍 جغرافیہ اور قدرتی وسائل
کرک کا علاقہ نیم صحرائی (semi-arid) ہے:
پہاڑ، میدان اور چٹانی زمین شامل ہیں۔
زرعی پیداوار محدود ہے، مگر موسمی کھیتی باڑی اور شہد کی پیداوار اہم ہیں۔
قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال:
کوئلہ، جپسم، چونا پتھر، نمک، مٹی، ریت
تیل اور گیس کے وسیع ذخائر
مشہور علاقوں میں
جتہ اسماعیل خیل، بہادر خیل، گرہ جوان خیل (معدنیات)
درنگی، مٹھہ خٹک، لکوڑ، کٹل، مالہ خیل (تیل و گیس)
ضلع میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنائے گئے ہیں:
چنگوز ڈیم، زبی ڈیم، لاوہ گڑھ ڈیم وغیرہ
🎓 تعلیم اور ادارے
کرک کو خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں تعلیمی لحاظ سے نمایاں مقام حاصل ہے
اہم تعلیمی ادارے:
انسٹیٹیوٹ آف پیٹرولیم ٹیکنالوجی (IPT)
نوجوانوں کو تیل و گیس اور معدنیات کے شعبے میں فنی تربیت دیتا ہے۔
خوشحال خان خٹک یونیورسٹی
سرکاری یونیورسٹی، طلباء کی تعداد: تقریباً 7,000
زمرہ تفصیل
خیبر پختونخوا، کوہاٹ ڈویژن
فاصلہ پشاور سے تقریباً 123 کلومیٹر
آبادی 8 لاکھ 15 ہزار (7% شہری، باقی دیہی)
زبان پشتو، اردو، انگریزی
قومیت خٹک قبیلہ (پشتون)
وسائل تیل، گیس، کوئلہ، نمک، جپسم، معدنیات
اہم ادارے IPT، خوشحال خان خٹک یونیورسٹی
آب و ہوا نیم صحرائی، محدود زراعت، شہد کی پیداوار
اگر آپ کرک کے کسی خاص پہلو — جیسے تاریخ، ثقافت، کرک میں چھپے پہاڑی کمرےپر میں نے تحقیق کی اور دلچسپ معلومات سامنے آئیں:
کھوپری نما پہاڑی کمرے (Cave-Rooms)
کرک ضلع کے مشرقی پہاڑی علاقوں میں غار نما کمروں (cave-rooms) عام ہیں، جنہیں مقامی طور پر "کمر کوټه" بھی کہتے ہیں۔ یہ کمروں کو پہاڑی چٹان میں کھود کر بنایا گیا ہوتا ہے، جن کی خوبیاں یہ ہیں:
موسم کے مقابلے میں محفوظ: سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ہوا دار کی طرح ٹھنڈے رہتے ہیں۔
قدرتی ہیٹر اور کولر کی طرح کام کرتے ہیں: یہ خاصی کارآمدی کے حامل ہوتے ہیں حالانکہ ان میں صرف ایک داخلی راستہ ہوتا ہے اور ہوا کی دو طرفہ گردش (cross‑ventilation) محدود ہوتی ہے
یہ کمرے خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں، جیسے ڈورو الگڑا (Doro Algada)، گنڈا شمشکی (Ghunda Shamshaki)، والے بانڈہ (Walay Banda)، ماطور (Mator)، وروغا بانڈہ (Worgha Banda)، کندو کھیل (Kandokehl)، لاوہ گڑھ چنکھیل (Lawagharcave-rooms Chinikhel)، ضیبی چنکھیل (Zaibi Chinikhel)، اور سروبی (Sarobi) میں عام ہیں
استعمال اور سماجی تناظر
یہ غار نما کمرے عموماً مہمانوں کے لیے یا گھر کے بیڈروم کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
دیہات میں لوگ شہری علاقوں کی سہولتوں سے محروم ہونے کا احساس رکھتے ہیں، مگر قدرتی اور ثقافتی اعتبار سے وہاں رہنے کی دلکشی برقرار ہے
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: