Khulla divorce islamic &legal law ll live arguments in court
Автор: Apka Apna Wakeel
Загружено: 2025-05-06
Просмотров: 5112
(مقدمہ ہذا بیوی نے یو-کے میں رہ کر پاکستان میں اٹارنی مقرر کرکے اپنے شوہر(جو کہ فرانس میں رہتا ہے) کے خلاف پاکستانی عدالت میں خلع کا دعوی دائر کیا)
خلع کے لیے پاکستان فیملی کورٹ ایکٹ 1964 کی سیکشن 10(4) کے تحت فیملی عدالت مدعیہ (بیوی) کی شہادت ریکارڈ کیے بغیر اسکو خلع کی ڈگری جاری کرسکتی ہے جو کہ آجکل عموماً ایسی پریکٹس چل رہی ہے جسکا ناجائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے اور عدالتیں روزانہ سیکنڑوں خلع کی ڈگریاں جاری کررہی ہیں۔
عموما مدعیہ (بیوی) دوسرے ملک میں بیٹھ کر کسی تیسرے بندے کو پاور آف اٹارنی مقرر کر کے پاکستان کی عدالت میں خلع کی درخواست دائر کرتی ہیں
دعوی میں مدعاعلیہ (شوہر)کا ایڈریس غلط لکھ کر غلط پتہ پر نوٹس بھجواتی ہیں اور عدالت سے یکطرفہ ڈگری لے کر (جس کا شوہر کو علم بھی نہیں ہوتا ) آگے کسی تیسرے بندے کے ساتھ شادی کر لیتی ہیں اور ساری زندگی حرام کی زندگی جی رہی ہوتی ہیں۔
درمیان میں جو ایک فرد کی زندگی تباہ ہوتی ہے وہ نو مولود بچہ ہوتا ہے جس کو اس کے اصل باپ کا بھی پتہ نہیں ہوتا۔
++خُلع کا دعوی بذریعہ پاور آف اٹارنی
خُلع (طلاق) ایک پرسنل رائٹ ہے جو کہ دو میاں بیوی کی ازدواجی زندگی سے متعلق ہے ۔
تو اس صورت میں کیا مدعیہ (بیوی) کسی کو اپنا ذاتی رائٹ delegate کر سکتی ہے ؟ یعنی بیوی اپنی طلاق لینے کے لیے کسی کو اپنا اٹارنی مقرر کر سکتی ہے ؟
تو کیا اس صورت میں بیوی (مدعیہ) کی عدالت میں ذاتی شہادت اور بیان ہونا ضروری نہ ہے ؟ تاکہ اسکی ذاتی رائے بھی لی جائے
دوران عدالتی کاروائی مصالحت کی اسٹیج پر اگر میاں بیوی ہی عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو کیا
"fair opportunity of reconciliation"
ملے گی ۔
سورۃ نساء کی 35 نمبر آیت میں بھی یہی مفہوم ہے کہ یا تو میاں بیوی خود مصالحت کریں گے وگرنہ میاں بیوی کی طرف سے ایک ایک فرد ان کی اصلاح کے لیے مقرر کر کے ان کو راضی نامے کی طرف مائل کرے گا جو کہ انکے لیے بہتر ہے۔
کیا خلع کے لیے جس حدیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ذکر کیا گیا ہے ، عدالت اس کی روشنی میں خلع کی ڈگری پاس کرتی ہے جبکہ اس میں تو صحابیہ نے حضور سے اپنے شوہر سے علیحدگی کی درخواست کی تو جواب میں شوہر نے اپنی رضامندی دے کر بیوی کو اپنی زوجیت سے فارغ کیا
++عدالت کا اختیار سماعت
بمطابق فیملی کورٹ رولز 1965 رُول 6 کے تحت
مدعیہ(بیوی) پاکستان کی صرف اُسی عدالت میں خلع کا دعوی دائر کر سکتی ہے
جہاں مدعیہ (بیوی)رہتی ہو
یا مدعاعلیہ(شوہر) رہتا ہو
یا آخری دفعہ مدعیہ یا مدعا علیہ رہے ہوں
یا جہاں کاز آف ایکشن(وجہ ناراضگی) پیدا ہوا ہو
یا آدھا(partially )کاز اف ایکشن پیدا ہوا ہو۔
2012 PLD SC 66
2023 MLD 914
2014 CLC 1238
موجودہ کیس میں چونکہ بیوی نے یو-کے سے خلع اپلائی کی ہے تو اس کو پاکستان کے بجائے یو-کے میں اسلامک فتوی سینٹر شریعہ کونسل
Muslim arbitration council
Section 17 of matrimonial causes act 1973
Dissolution and separation act 2020
کے تحت یو-کے سے ہی خلع کی ڈگری کے لیے اپلائی کرنا کرنا چاہیے اور پاکستانی عدالتوں کو اختیار سماعت نہ ہے۔
اور آخر میں ایک سوال یہ بھی کہ فیملی کورٹ میں کیا سول پروسیجر کوڈ CPC اپلائی ہو سکتا ہے تو اس کے لیے درج زیل ججمنٹس ہیں
2016 MLD 1610
2015 YLR SC AJK 752
PLJ 2023 LHR 315
چوہدری رضوان الہی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
03105624302
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: