عقل اور عشق میں فرق | عقل اور عشق اقبال کی نظر میں
Автор: Ishfaq Ahmad Khattak
Загружено: 2020-09-13
Просмотров: 8668
عقل عیار ہے سو بھیس بنا لیتی ہے
عشق بے چارہ، نہ ملا ہے، نہ واعظ، نہ حکیم
اس شعر میں بھی واعظ و ملا اور حکیم ایک ہی صف میں کھڑے ہیں اور یہ تینوں عقل کی عیاریوں کی تخلیق ہیں۔ گویا اقبال کے ہاں وہ عشق جوعقل کے مقابل کھڑا ہے وہ عشق کے روایتی تصوّر سے الگ ماہیئت اور اہمیت کا حامل ہے۔ اس تقابل میں سب سے پہلے عقل پر بات کرتے ہیں۔
اقبال کے ہاں عقل کے ساتھ خرد کا لفظ بھی استعمال ہوا ہے۔ خرد فارسی اور عقل عربی زبان کا لفظ ہے دونوں کے معانی فہم و ادراک اور علم کے ہیں۔ انہوں نے عقل و عشق کے موازنے کے بعد عشق کی تحسین و تکبیر اور عقل کی تحقیر و تنقیص کی ہے۔ انہوںنے عقل کی مصلحت اندیشی کو عقل کے استحکام اور عشق کے خام ہونے کا باعث بتایا ہے۔کہیں انہیں عشق تیقّن اور عقل تشکّک کا سرچشمہ محسوس ہوتی ہے۔ کہیں عشق سراپا حضور و اضطراب اور علم (عقل)سراپا حجاب نظر آتا ہے۔کہیں وہ عشق کے بغیر شرع و دین کو بت کدہ ٔ تصوّرات قرار دینے پر مُصِر ہیں۔ جب زندگی کے نکھار اور سنوار کو عمل سے مشروط کرتے ہیں تو بھی عقل کے بجائے عشق پر اعمال کی بنیاد رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔ان کی نظر میں عقل ابن الکتاب ہے جبکہ عشق ام الکتاب ہے۔ان کا ایمان ہے کہ عشق کے تار ہی سے زندگی کے نغمے پھوٹتے ہیں۔ عقل کے لئے انہوںنے اپنے کلام میں خرد، علم اور دماغ اور منفعت و قناعت(کیش)کے الفاظ بھی استعمال کئے ہیں۔ اقبال کہتے ہیں کہ عقل چون وچرا ، گومگو، اگر مگر اور لیکن کے پیچھے پناہ لیتی ہے جبکہ عشق بے خطر آتشِ نمرود میں کود پڑتا ہے۔ اقبال نے جس شدو مد سے عقل کی تحقیر و تنقیص کی ہے اس پر قاری کا مخمصے میں گرفتار ہونا ایک فطری امر ہے۔ جبکہ قرآن نے متعدد جگہ غور و فکر کرنے اور ہوش سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ اس کے برعکس اقبال نے عشق کو منبع و مصدر بنایا۔ عشق ہر چند عربی زبان کا لفظ ہے۔ لیکن لفظ عشق قرآن و حدیث میں کہیں مذکور نہیں ہے یہاں تک کہ جاہلی دور کے شعرا کے کلام میں بھی یہ لفظ استعمال نہیں ہوا۔اقبال نے مثنوی میں اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اگر میرا ایک لفظ بھی قرآن سے باہر ہو تو مجھے قیامت کے روز خوار و رسوا کرنا
عقل اور عشق میں فرق || عقل اور عشق کی انتہا || عقل اور عشق اقبال کی نظر میں
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: