VISSAL-E-YAAR (وصالے یار) | A deeply emotional, soulful Sufi qawwali
Автор: The Sayyed Vlog
Загружено: 2025-11-10
Просмотров: 220
Absolutely — here is a *deeply emotional, soulful Sufi qawwali* titled *"Visaal-e-Yaar" (Union with the Beloved)* written in a rich poetic style, under 1100 words. It blends classical Sufi metaphors — ishq, fana, baqa, hijr, visaal — with lyrical repetition and devotional intensity, as one might hear in a live qawwali gathering.
#sufikalam #qawwali #sufiqawwali #spiritualmusic #music #sufimusic #sufism #newqawwali #urdupoetry #newqawwali2025 #vissaleyaar #rahatfatehalikhan #ustadnusratfatehalikhan #hamd #Manqabat #ai #aimusic #aivideo #fanaa #fanamamusic #thesayyedvlog @fanama-music
---
*وصالِ یار — Visaal-e-Yaar*
(Union with the Beloved)
*[Opening Rubaiyat – The Call of Yearning]*
جب سے تیری یاد بسی ہے دل کے نہاں خانے میں،
ہر سانس بنی ہے دعا تیری پہچان کے بہانے میں۔
رات کے آنسو، دن کے خواب، سب تیری یاد کے پیغام،
اب نہ میں ہوں، نہ کوئی فاصلہ — سب کچھ ہے تیرے نام۔
---
*[Verse 1 – The Cry of Separation]*
یادِ یار میں دل تڑپے، جیسے سمندر جل جائے،
کربِ فراق میں ہر رگ میں آگ سی بھڑک جائے۔
خوابوں کی چادر میں چُھپا چہرہ ترا نظر آئے،
پر لمس تیرا نصیب نہ ہو، یہ درد کہاں سمائے؟
ہر ذرّہ تیرا نام پکارے، ہر ہوا کہے "وہ آیا"،
ہر پھول کے سینے میں خوشبو بن کے تیرا جلوہ چھایا۔
پھر بھی فاصلہ باقی ہے، یہ ہجر کا دستور سہی،
پر عشق اگر خالص ہو، تو وصال ضرور سہی۔
*[Chorus]*
وصالِ یار، وصالِ یار
یہی تو ہے دل کا قرار
وصالِ یار، وصالِ یار
اسی میں چھپا دیدار
---
*[Verse 2 – The Fire of Love]*
میں نے جو چاہا تجھے، وہ چاہت فنا میں ڈوبی،
اک پل میں سو رنگ بدلے، مگر تیری چاہ نہ بدلی۔
تُو ہی رازِ جاں، تُو ہی لذتِ ایمان،
تُو ہی سجدہ، تُو ہی کعبہ، تُو ہی میرا قرآن۔
جب دل نے تیرا نام لیا، آنکھوں میں نُور اُترا،
ہر لغزش پاک ہوئی، ہر خیال نے سجدہ کیا۔
یہ عشق کوئی بندھن نہیں، یہ روح کا سفر ہے،
جہاں میں ختم، وہاں تیرا جلوہ نظر ہے۔
*[Tarana – Ecstatic Interlude]*
ہُو... ہُو... ہُو...
دل کہتا ہے تُو ہی تُو...
ہُو... ہُو... ہُو...
میں مِٹ جاؤں، تُو باقی رہ، یہی ہے سوزِ لہو...
---
*[Verse 3 – The Transformation (Fana)]*
میں خود کو ڈھونڈنے نکلا، تُجھ میں ہی خود کو پایا،
ہر آئینے میں تیرا چہرہ، ہر لفظ میں تیرا سایہ۔
میں نے دیکھا، میں نہیں تھا، بس تو ہی تو نظر آیا،
میں فنا ہوا، تو باقی رہا، یہ عشق کا جادو چھایا۔
دستِ طلب جب پھیلایا، رحمت کی بارش ہوئی،
درد کی گلی سے گزرا تو معرفت ظاہر ہوئی۔
اک لمحہ وصال کا آیا، پردہ ہٹا اسرار کا،
میں نے دیکھا، وہ میں نہیں، وہی ہے، یار کا پیار کا۔
*[Chorus Reprise]*
وصالِ یار، وصالِ یار
یہی تو ہے دل کا قرار
وصالِ یار، وصالِ یار
اسی میں چھپا دیدار
---
*[Verse 4 – The Ocean of Union]*
یہ وصل کی گھڑی کیسی، کہ دل پہ نُور برسا،
ہر رگ میں عشق بہا، ہر آن میں نبی کا نقشا۔
میں صدیوں کا پیاسا، پل بھر میں سیراب ہوا،
اک نظر تیری پڑی، کائنات کا حساب ہوا۔
خود کو مٹا کے پایا تجھے، یہی تو رازِ حیات،
جو رہا میں، تو دور رہا، جب مِٹا، ہوا تُو ساتھ۔
عشق نے یہ تعلیم دی، سب کچھ ہے تیرے نام،
میں ہوں فقط تیری صدا، تُو میرا پیغام۔
---
*[Bridge – The Voice of Ecstasy]*
اے دوست، اے محبوبِ جاں،
دل تیرا دیوانہ، بے قرار،
اے ساقیِ کوثر، اے نورِ دل،
اک جامِ وصل عطا کر، اے غفار۔
ہجر کی آگ بجھ جائے، دل کو قرار آ جائے،
وصال کی گھڑی آ جائے، بندہ تیرا بن جائے۔
عشق کی راہ میں جلنا ہی نجات ہے،
یہ درد ہی عبادت ہے، یہ سوز ہی حیات ہے۔
---
*[Verse 5 – The Dance of the Soul]*
قوال اٹھے، دلوں میں نُور چھائے،
ذکرِ یار ہو، محفل مہک جائے۔
جب "ہُو" کی صدا فضا میں گونجے،
عرش و فرش کے پردے ہٹ جائیں۔
آنکھیں بند، دل بیدار، سانسوں میں عشق کا نغمہ،
یہی تو ہے اصل عبادت، یہی وصال کا جذبہ۔
پیار اگر سچا ہو، تو ہر لمحہ نماز ہے،
جس دل میں یار کا گھر ہو، وہی دل راز ہے۔
*[Chorus – Final Refrain]*
وصالِ یار، وصالِ یار
یہی تو ہے دل کا قرار
وصالِ یار، وصالِ یار
اسی میں چھپا دیدار
*[Outro – The Union Fulfilled]*
اب میں نہیں، بس تُو ہی تُو، ہر سانس تری تسبیح،
میں خاک تھا، تُو نُور ہوا، اب دل میں تیری روشنی۔
ہجر مٹا، فاصلہ گرا، سرشاریِ وصل ہوئی،
یہ عشق نہ لفظوں میں سمائے، نہ عقل اسے سمجھے کبھی۔
بس اتنا جان لیا میں نے،
کہ "وصالِ یار" ہی زندگی ہے —
جو خود کو بھول جائے،
وہی خدا کے قریب ہے۔
---
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: