Jaan Hai To Jahaan Hai Pyaare! Meer Taqi Meer | Rekhta Studio
Автор: Rekhta
Загружено: 2020-09-20
Просмотров: 46906
#deathanniversary
Pen Name :'Meer'
Real Name :Mohammad Taqii
Born :Agra, Uttar pradesh
Died :21 Sep 1810 | Lucknow, Uttar pradesh
Well- known with the title of "khuda e sukhan", Meer Taqi Meer was an incredible Urdu poet for whom once Mirza Ghalib said
" Rekhte ke tumhiN ustaad nahiN ho 'ghalib',
Kahte haiN agle zamaane mein koi "Meer" bhi tha"
Though Meer taqi Meer is known for his philosophies of love and grief, but his ghazals come with numerous layers of human emotions. He was a poet of politics in which changes take place in centuries. Perhaps, this is the reason that made some lines of his verses became idioms.
Here, we're going to take you to the introductory journey of this marvel of poetry and some of his well known couplets to show how he is relevant even after 200 years of his death.
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
اور وہ کچھ ایسا کر گیا کہ اس کی وفات کے دو سو سال بعد بھی وہ شاعری میں ہی نہیں بلکہ عوام کی زبان پر بھی زندہ ہے، اس کے مصرعے محاورے بن گئے ہیں۔
شکوۂ آبلہ ابھی سے میر
ہے پیارے ہنوز دلی دور
میرؔ عمداً بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
جن غموں کو دور رکھنے کی دعا انسان ہر وقت خدا سے کرتا ہے، اپنی زندگی میں ایسے تمام غم جھیلنے والا شخص لوگوں کو بتا گیا کہ جان ہے تو جہان ہے!
میر تقی میرؔ/ ایک ایسا شاعر جو خدائے سخن کہلایا،
ایک ایسا شاعر جس کی شاعری دو سو سال بعد بھی پرانی نہیں ہوئی،
ایک ایسا شاعر جس کے مصرعے ضرب المثل بن گئے،
ایک ایسا شاعر جس نے اپنی دلی کو اجڑتے دیکھا
ایک ایسا شاعر جس نے غموں کی پرورش کی اور اس تجربے سے اپنی شاعری تیار کی،
ایک ایسا شاعر جس نے زندگی کے ساز پر ہر نغمے کو گایا
ایک ایسا شاعر جس کی شاعری میں عشق خون بن کر دوڑتا ہے
محبت نے ظلمت سے کاڑھا ہے نور
نہ ہوتی محبت نہ ہوتا ظہور
میرؔ کی زندگی میں آئی مشکلوں کے سبب ان کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ ان کی شاعری درد و غم کی شاعری ہے مگر اس بات پر کم لوگ غور کرتے ہیں کہ میرؔ اپنی پریشاں حالی کا اعتراف کرتے ہوئے بھی کس طرح خود کو بلندی تک پہنچا دیتے ہیں،
پھر چاہے وہ محبت ہو یا شاعری،
مرے سلیقے سے میری نبھی محبت میں
تمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا
دنیا میں اپنی ہار میں بھی جیتتے ہوئے / زندگی سے بے پناہ محبت کرتے ہوئے بھی ایک شاعر کی نظر فنا کی سمت رہتی ہی ہے، سو میر بھی زندگی کے مختصر ہونے سے خوب واقف ہیں۔
صبح پیری شام ہونے آئی میرؔ
تو نہ چیتا یاں بہت دن کم رہا
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
خدائے سخن ہیں// خدا تو نہیں ہیں// فنا پر بس کہاں چلتا، پھر عشق کے ماروں کی تو معراج ہی فنا ہے۔
الٹی ہوگئی سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے، صبح ہوئی آرام کیا
اور جیسے شام میں اپنی دکان بڑھاتے ہوئے کوئی دن بھر کے فائدے نقصان کا حساب لگاتا ہو، // میر کہتے ہیں
کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میرؔ
جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے
گئی عمر در بند فکر غزل
سو اس فن کو ایسا بڑا کر چلے
Rekhta Recommends (Must Watch)
Most Shared Videos
• Most Shared Urdu Shayari & Discussion from...
Most Viewed Urdu Shayari & Discussions
• Most Viewed Urdu Shayari & Discussions | R...
Selected 'Urdu Poetry' by Rekhta Studio
• Selected 'Urdu' Poetry by Rekhta Studio
Subscribe & Click the notification bell :
/ rekhtashayari
Connect with us -
Visit the largest online resource for Urdu poetry and literature-
https://www.rekhta.org
Follow us on Social Media -
Instagram : / rekhta_foun. .
Facebook : / rekhtaofficial
Twitter : / rekhta
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: