فقہ حنفی میں ہر قول کیا امام اعظم ابو حنیفہ کا ہی ہے ؟
Автор: Fiqh & Sunnah Learning
Загружено: 2024-08-13
Просмотров: 44
’’مذہب حنفی کوفہ میں پیدا ہوا جس کے بانی امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ ہیں جوامام اعظم کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ کی علمی زندگی کی ابتدا علم کلام کے مطالعے سے ہوئی۔ پھر آپ نے اہل کوفہ کی فقہ اپنے استاذ حماد بن ابی سلیمان (م ۱۲۰ھ) سے پڑھی ۔عملی زندگی کے لحاظ سے آپ ریشمی کپڑوں کے تاجر تھے۔علم کلام اور پیشہ تجارت نے آپ میں عقل ورائے سے استصواب کرنے ،احکام شرعیہ کو عملی زندگی میں جاری کرنے اور مسائل جدیدہ میں قیاس واستحسان سے کام لینے کی صلاحیت تامہّ پیدا کر دی تھی ۔‘‘ امام ابو حنیفہ ؒ نے دیگر مجتہدین کے برعکس اجتہاد واستخراج کا یہ پر خطر کام انفرادی واستبدادی اندازمیں تنہا انجام نہیں دیا، بلکہ اس مقصد کے لیے اپ نے اپنے خاص الخاص تلامذہ کو، جو حدیث وفقہ میں ماہر ہونے کے ساتھ امام صاحب کے فیضِ صحبت کے باعث زاہد وعبادت گزار اور انتہائی متقی لوگ تھے ،منتخب کر کے ایکمجلس اجتہاد تشکیل دی جو حریت فکر اور اظہار رائے میں اپنی مثال آپ تھی۔
الامام الموفق المکی کے مطابق امام ابو حنیفہ ؒ کے شاگرد اور فیض یافتہ افراد کی تعداد یوں تو ہزاروں سے متجاوز ہے، تاہم بقول ابن حجرؒ ان میں آٹھ سو زیادہ مشہور ہوئے اور ان آٹھ سو میں سے ساٹھ کے قریب افراد خاص علمی مرتبے کے حامل اور اجتہاد کے درجے پر فائز تھے ۔امام ابو حنیفہ ؒ ان کو بہت عزیز رکھتے تھے اور انہیں پر مشتمل مجلس اجتہاد وفقہ انھوں نے قائم کی۔ ان میں یہ لوگ ممتاز تھے : ابو یوسفؒ ،زفر، ؒ داود الطائیؒ ،اسد بن عمرؒ ، یوسف بن خالد ؒ التمیمی، یحییٰ بن ابی زائدہ ؒ ،حسن بن زیادؒ ،محمد بن حسنؒ ،عافیہ بن یزید الاودیؒ ،قاسم بن معن ؒ ،عبداللہ ابن مبارکؒ ،نضر بن عبد الکریم ؒ ،عبد الرزاق بن ہمامؒ وغیرہم ۔
مشہور محدث وکیع بن الجراحؒ کے حالات میں، جو امام ابو حنیفہ ؒ کے شاگرد اور امام شافعی ؒ اور امام احمد بن حنبل ؒ کے استاد تھے، خطیب بغدادی لکھتے ہیں کہ ایک موقع پر چند اہل علم وکیعؒ کے پاس جمع تھے۔ ان میں سے کسی نے کہا : امام ابو حنیفہ ؒ نے فلان مسئلے میں غلطی کی ہے ۔وکیع بولے : ابو حنیفہ ؒ کیسے غلطی کر سکتے ہیں؟ جس شخص کے ساتھ قیاس ودرایت میں ابویوسف ؒ وزفر، ؒ حدیث میں یحییٰ بن زائدہ ،حفص بن غیاث ،حبان اور مندل ،لغت وعربیّت میں قاسم بن معن اور زہدوتقویٰ میں داود الطائی او ر فضیل بن عیاض کے رتبے کے لوگ ہوں ،وہ کیسے غلطی کر سکتا ہے اورکرتا بھی ہے تو یہ لوگ اس کو کب غلطی پر رہنے دیتے ہیں ؟
امام ابو حنیفہ ؒ کو کار اجتہاد اور تدوین فقہ وقانون کے لیے جن جن علوم کے ماہروں کی ضرورت تھی، انھوں نے فقہ اسلامی کے مختلف ابواب ومباحث کو ذہن میں رکھتے ہوئے نہایت کامیابی سے ان علوم میں مہارت رکھنے والے افراد کو نہ صرف جمع کیا بلکہ سالہا سال ان کی علمی اور مادی سر پرستی کرکے امت کو ایک بے مثال مجموعہ قوانین وفقہ کا تحفہ دیا۔ڈاکٹر محمد حمیداللہ لکھتے ہیں :
’’ایک اور مشکل یہ تھی کہ فقہ، زندگی کے ہر شعبے سے متعلق ہے اور قانون کے ماخذوں میں قانون کے علاوہ لغت، صرف ونحو،تاریخ وغیرہ ہی نہیں، حیوانات ،نباتات بلکہ کیمیا کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔قبلہ معلوم کرنا جغرافیہ طبعی پر موقوف ہے۔ نماز اور افطار وسحری کے اوقات علم ہیئت وغیرہ کے دقیق مسائل پر مبنی ہیں۔ رمضان کے لیے رؤیت ہلال کو اہمیت ہے اور بادل وغیرہ کے باعث ایک جگہ چاند نظر نہ آئے تو کتنے فاصلے کی رویت اطراف پر موثر ہو گی وغیرہ وغیرہ۔مسائل کی طرف اشارے سے اندازہ ہو گا کہ نماز روزہ جیسے خالص عباداتی مسائل میں بھی علوم طبعیہ سے کس طرح قدم قدم پر مدد لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کاروبار،تجارت، معاہدات ،آب پاشی ،صرافہ ،بنک کاری وغیرہ کے سلسلے میں قانون سازی میں کتنے علوم کے ماہروں کی ضرورت ہو گی۔امام ابو حنیفہ ہر علم کے ماہروں کو ہم بزم کرنے اور اسلامی قانون یعنی فقہ کو ان سب کے تعاون سے مرّتب ومدون کرنے کی کو شش میں عمر بھر لگے رہے اور بہت کچھ کامیاب ہوئے‘‘۔
آج کے دور میں علوم کی مختلف شاخوں نے اپنی مستقل حیثیت اختیار کر لی ہے اور ان میں تخصص کے لیے ساری عمر صرف کرنا پڑتی ہے،لیکن فقہ اسلامی کے طلبہ اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ ان میں سے کئی ایک علوم مثلاً معاشیات، سیاسیات ،قانون بین الاقوام وغیرہ براہ راست علم فقہ کے ابواب ہیں۔ ان علوم سے متعلق جو قوانین مدون کیے گئے ہیں، ان کے لیے صرف کتاب ،سنت ،اجماع اور قیاس سے ہی کام نہیں لیا گیا بلکہ قانون سازی کے لیے دیگر علوم سے بھی بھر پور استفادہ کیا گیا۔
الامام الموفق المکی ،امام ابو حنیفہ ؒ کے مجموعہ قوانین کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’وہ مجموعہ نحو اور حساب کے ایسے دقیق مسائل پر مشتمل تھا جن کو سمجھنے کے لیے عربی زبان وادب اور الجبرا وغیرہ میں مہارت تامّہ کی ضرورت تھی۔‘‘
موفق، امام ابو بکر الجصاص کی تالیف ’شرح جامع صغیر‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ میں نے مدینۃ السلام (بغداد) میں ایک بہت بڑے نحوی حسن بن عبد الغفار کو اس کتاب کے بعض مسائل سنائے جن کا تعلق نحو ولغت کے ذریعے استخراج مسائل سے تھا تو جیسے جیسے وہ مسائل سنتے جاتے تھے، حیرت سے میری طرف دیکھتے ۔ آخر میں بولے،ان نتائج کا استنباط وہی کر سکتا ہے جو علوم نحو میں خلیل اور سیبویہ کاہم پلّہ ہو۔
امام ابو حنیفہ ؒ کی مجلس فقہ واجتہاد کے ارکان کے ناموں کی تلاش کے لیے آپ کے سوانح نگاروں نے بلاشبہ سخت جگر کاوی کی ہے۔ آپ کی تدوین فقہ کے تیس سالوں میں ہزاروں نہیں تو سیکڑوں طالب علموں نے ان سے کسب فیض کیا ۔ان میں سے بعض غیر معمولی قابلیت کے حامل تلامذہ کو امام اپنی مجلس فقہ میں شامل کر لیتے تھے جبکہ اکثریت ایک خاص مدت تک امام ابو حنیفہ ؒ کے طریقہ استدلال اور منہج اجتہاد میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اپنے شہروں کو روانہ ہو جاتی تھی ،جیسا کہ شیخ محمد ابو زہرہ نے لکھا ہے :
لقد کان لابی حنیفہؒ تلامذۃ کثیرون منھم من کان یرحل الیہ ویستمع امرا ثم یعود الی بلدہ بعد ان یاخذ طریقتہ ومنھاجہ ومنھم من لازمہ۔
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: