Robert Nichols - پشتون نقل مکانی کی تاریخ - A History of Pashtun Migration, 1775–2006
Автор: Shafiq Ahmed
Загружено: 2025-10-25
Просмотров: 20
پشتون نقل مکانی کی تاریخ - A History of Pashtun Migration, 1775–2006
*کتاب:* A History of Pashtun Migration, 1775–2006
*موضوع:* پشتونوں کی دو صدیوں پر محیط اندرونی و بیرونی نقل و حرکت، معاشی و سماجی پس منظر، اور عالمی نیٹ ورکس میں ان کی شمولیت۔
*زمانہ:* 1775 تا 2006
*مصنف:* رابرٹ نکولز (Robert Nichols)
*اشاعت:* آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، 2008
---
*1۔ عمومی پس منظر (1775–2006)*
پشتون نقل مکانی کو جنوبی ایشیائی تاریخ کے تناظر میں ایک طویل المیعاد سماجی و اقتصادی عمل کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
یہ نقل و حرکت *سیاسی اقتدار کی تبدیلیوں، معیشتی مواقع، اور نوآبادیاتی پھیلاؤ* سے جڑی ہوئی تھی۔
پشتون کمیونٹیز نے مختلف ادوار میں *فوجی خدمات، تجارت، ٹھیکیداری مزدوری، اور عالمی محنتی نیٹ ورکس* میں شمولیت اختیار کی۔
مصنف اس عمل کو پاکستان کی قومی تاریخ کے بیانیے کے متوازی ایک *علاقائی و عالمی نقطہ نظر* سے دیکھتا ہے۔
---
*2۔ نوآبادیاتی دور کی نقل مکانی (18ویں صدی کے آخر سے 19ویں صدی)*
#### *(الف) روہیلہ پشتونوں کی ہجرت اور انضمام*
*1774:* اودھ کے نواب کے خلاف روہیلہ جنگ کے بعد روہیلہ ریاست ختم ہوئی۔
نتیجتاً، ہزاروں پشتون خاندان *روہیل کھنڈ، رام پور، اور شمالی ہندوستان* میں پھیل گئے۔
ان کی شناختیں برطانوی ریکارڈز میں *“پٹھان” یا “افغان”* کے نام سے مستند کی گئیں۔
یہ گروہ بعد ازاں *سپاہی کاروبار (military service)* میں مشغول ہو گئے۔
#### *(ب) نوآبادیاتی محنتی نیٹ ورکس*
1849 کے بعد، برطانوی نظام کے تحت پشتونوں کو *فوج، پولیس، اور مزدوری* کے شعبوں میں بھرتی کیا گیا۔
*جنوبی افریقہ، انڈمان جزائر* اور *سورینام (Suriname)* جیسے خطوں میں بھی ان کی نقل مکانی ہوئی۔
*1873–1916:* 35,000 تک مزدور ڈچ کالونیوں میں بطور ٹھیکیدار لے جائے گئے۔
#### *(ج) حیدرآباد دکن اور بحر ہند کے تعلقات*
پشتون روہیلے اور افغانی *حیدرآباد* اور دیگر جنوبی ریاستوں میں "خدمت" اور تجارت کے لیے آباد ہوئے۔
*1860 کی دہائی:* برطانوی حکام نے *عرب و حضرموت نیٹ ورکس* کے ساتھ ان کے روابط کا ذکر کیا۔
---
*3۔ آزادی کے بعد کا دور (1950–2006)*
#### *(الف) پاکستان کے اندرونی نقل مکانی کے رجحانات*
1947 کے بعد، پشتون بڑی تعداد میں *کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، لاہور* اور دیگر شہروں میں منتقل ہوئے۔
زرعی زمین کی کمی نے *شہری روزگار* کو ترجیح دی۔
کراچی میں 1.5 ملین سے زائد پشتون مقیم ہو گئے، جو *تعمیرات، ٹرانسپورٹ، اور خدمات* سے وابستہ تھے۔
#### *(ب) خلیجی ممالک میں محنتی ہجرت (1970s–2000s)*
1970 کی دہائی میں *تیل کی معیشت* کے ابھار کے ساتھ پشتونوں نے *سعودی عرب، کویت، عراق، اور UAE* میں روزگار حاصل کیا۔
*1977–85:* 1.09 ملین پاکستانی خلیج گئے، جن میں *5.87٪ ڈرائیور* اور *4.08٪ ٹیلر* تھے۔
*1979 سوویت حملہ* کے بعد افغان پناہ گزینوں نے بھی خلیجی نیٹ ورکس استعمال کیے۔
2003 تک *500,000 پاکستانی (بیشتر پشتون)* UAE میں مقیم تھے — 90٪ غیر مستقل مزدور۔
#### *(ج) سماجی اثرات اور ترسیلات زر*
ترسیلات زر نے پاکستان کی *معاشی ترقی* اور *زرمبادلہ کے ذخائر* میں اہم کردار ادا کیا۔
خلیجی مزدوری کے نتیجے میں "غیر مستقل" خاندانوں اور "ثانوی شہری حقوق" کے مسائل پیدا ہوئے۔
---
*4۔ کرم ایجنسی اور پاراچنار (1990s–2000s)*
1999 میں، *پاراچنار* میں "All Women Advancement and Resource Development Plus Group" نے *HIV/AIDS* کے بارے میں آگاہی مہم چلائی۔
یہ مقامی سماجی سرگرمی پشتون معاشرے میں خواتین کی *جدید سماجی شمولیت* کی ایک نادر مثال ہے۔
---
*5۔ مجموعی جائزہ*
پشتون نقل مکانی کی تاریخ ایک *علاقائی، قومی اور بین الاقوامی* بیانیہ ہے۔
یہ تاریخ محض *جغرافیائی حرکت* نہیں بلکہ *معاشرتی ڈھانچوں کی تبدیلی، شناخت کے انضمام، اور عالمگیریت کے دباؤ* کی علامت ہے۔
1775 سے 2006 تک پشتونوں کی یہ مسلسل حرکت جنوبی ایشیا کو بحر ہند، مشرق وسطیٰ، اور وسطی ایشیا سے جوڑنے والا ایک *ثقافتی اور معاشی پل* بناتی ہے۔
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: