عذاب دیکھ کر ایمان لانا بے فائدہ | شیخ عبدالحفیظ | درسِ قرآن | سورۃ السجدہ (آیات 27-30)
Автор: The Divine Word Urdu
Загружено: 2025-12-26
Просмотров: 52
عذاب دیکھ کر ایمان لانا بے فائدہ | شیخ عبدالحفیظ | درسِ قرآن | سورۃ السجدہ (آیات 27-30)
اللہ ربّ العالمین کا کلام، قرآنِ مجید، الہامی ہدایت کا وہ زندہ ضابطۂ حیات ہے جو ماضی، حال اور مستقبل کے حقائق کو ایک ہی الٰہی گفتگو میں سمو دیتا ہے۔ سورۃ السجدہ مکی سورہ ہے جس کا بنیادی محور توحید، آخرت کا یقین، کتابِ الٰہی کی عظمت، کائنات میں تدبّر، رزق کی تقسیم کی حکمت، مجرموں کا انجام، اہلِ ایمان کا سکون اور اللہ کے فیصلوں کا قطعی ہونا ہے۔
آیات 27 تا 30 میں اللہ تعالی انسان کو فطرت کی سب سے بڑی نشانی — زمین کی موت کے بعد بارش سے اس کا زندہ ہونا، کھیتی کا اُگنا، رزق کا اجتماعی نظام، انکار والوں کی مہلت، اور آخری فیصلے کی یاد — کے ذریعے جھنجھوڑتا ہے۔
یہ درس آپ تک پہنچ رہا ہے شیخ عبدالحفیظ صاحب کی علمی و روحانی بصیرت سے، جو **Prophet Moses کے بعد کتابِ تورات حاصل کرنے والی امت کے تاریخی تسلسل اور قرآن کی موجودہ دعوت کے تناظر میں توحید و آخرت کو موضوع بناتے ہیں۔
اس درس کے مقام کی نسبت ہے Jamia Masjid فرقان آباد گھٹ کی اصل شناخت یعنی جامع مسجد فرقان آباد گھٹ،
اور اس درس کی ریکارڈنگ محنت سے کی جا رہی ہے Touseef Aslam Wani کے ذریعے۔
✅ آیت 27 — بارش سے زمین کا زندہ ہونا: ایمان کی فطری دلیل
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَىٰ الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِۦ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَـٰمُهُمْ وَأَنْفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ
“کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی کو بہا لے جاتے ہیں،
پھر اس سے ایسی کھیتی نکالتے ہیں جس میں سے ان کے جانور بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی،
تو کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں؟”
تفسیری نکات
یہ آیت قرآن کی دلیلِ ایمان کے سب سے طاقتور اسلوب میں سے ایک ہے: Direct Observation Argument — evidence from nature
اللہ فرما رہا ہے کہ دیکھو:
زمین “جُرُز” یعنی dead، خشک، بے جان اور بنجر ہوتی ہے
ہم پانی کو “نَسوقُ الماء” یعنی ایک direction اور نظام کے تحت لاتے ہیں، نہ کہ اتفاقاً
پانی آئے تو “زرع” یعنی life deploy ہو جاتی ہے، کھیتی اُگتی ہے، رزق تقسیم ہوتا ہے، معیشت کا نظام activate ہوتا ہے
benefit جانوروں تک بھی، انسانوں تک بھی — یعنی الہامی economic cycle، food security system، ecological balance اور رحمت کا فیضان public access
پھر اللہ سوال کرتا ہے: أَفَلَا يُبْصِرون؟
“کیا تم دیکھ کر بھی نہیں سمجھتے؟”
یہاں “بصارت” صرف آنکھ کی sight نہیں بلکہ عقل کی sight، دل کی perception اور باطن کی بصیرت بھی ہے۔
ایمان اور انکار کے درمیان 2025 کا فکری تعلق
آج کے دور میں بہت سے نوجوان creation process کو مانتے ہیں مگر resurrect process پر شک کرتے ہیں۔ قرآن یہ آیت دے رہا ہے:
“جو رب زمین کو ایک بارش سے revive deploy کر سکتا ہے، وہ انسان کو موت کے بعد revive کیوں نہیں deploy کرے گا؟
first creation deploy ہوئی، life cycle deploy ہوئی، تو resurrect بھی اسی کے حکم سے deploy ہوگی.”
modern science بھی resurrection کو theoretically maybe possible کہتی ہے مگر certainty نہیں دیتی، جبکہ قرآن certainty دیتا ہے۔
شیخ عبدالحفیظ صاحب فرماتے ہیں:
“Resurrect پر اعتراض کرنے والے وہی ہیں جو Allah meeting draft کودل تک deploy نہیں ہونے دیتے،
ورنہ evidence تو ہر طرف موجود ہے: سمندر کا پانی، ہوا کا direction، موسم کی مہلت، profit و crop، food security ، فطرت کا اعلان، قرآن کا جواب.”
آیت کے اسباق
زمین کو revive deploy کرنے والا اللہ ہے، انسان نہیں۔
nature signs = اللہ کی ربوبیت کی live evidence
senses اگر قرآن کے hint پر align ہو جائیں تو یہی signs ہدایت بن جاتی ہیں۔
رزق کی تقسیم public environmental system کا اللہ کے حکم سے چلنے کا ثبوت ہے۔
mental doubt کا علاج: observational evidence + Quranic conclusion
✅ آیت 28 — resurrection doubt والوں کا تذکرہ
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَـٰذَا الْفَتْحُ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ
"اور وہ کہتے ہیں: یہ فیصلہ کب ہوگا، اگر تم سچے ہو؟"
درس
قرآن نے پہلے evidences دیے، پھر سوال نقل کیا، پھر انجام بتایا، پھر رسولوں کی قیادت کا معیار بتایا، پھر قرآن پر reception کا نفسیاتی قاعدہ بتایا۔
یہاں “فتح” یعنی final verdict, final decision, truth deployment or false collapse’ ہے۔
انسان doubt میں acute rescheduling چاہتا ہے کہ “if believers are true tell timeline’, مگر قرآن time نہیں دیتا، **scale دیتا ہے کہ outcome timeline = Allah has, not you”.
✅ آیت 29 — رسول اور باطل کے درمیان oppositional outcome
قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا يَنفَعُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِيمَانُهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ
“کہہ دیجیے: فیصلہ والے دن انکار والوں کا ایمان انہیں فائدہ نہیں دے گا،
اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔”
درس
دنیا میں مہلت تھی، آخرت میں مہلت نہیں۔
دنیا میں action align ہو سکتا تھا، آخرت میں align نہیں ہو سکتا۔
دنیا = test hall آخرت = result hall جہنم = regret hall
senses align کرو عمل deploy کرو انکار کا انجام fail
آمین 🌿
🎧 درس کی تفصیلات
مدرس: شیخ عبدالحفیظ
مقام: جامع مسجد فرقان آباد گھٹ
ریکارڈنگ: توصیف اسلم وانی
سورۃ: السجدہ
آیات: 27 تا 30
#thedivinewordurdu
#SheikhAbdulHafeez
#QuranTafseer
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео mp4
-
Информация по загрузке: